مصنف: گریٹکن رینلڈز
ترجمہ: محمد احسن بٹ
دو منٹ واک کیجیے۔ یہ عمل پندرہ مرتبہ دہرایئے۔ یا پھر تین مرتبہ دس دس منٹ واک کیجیے۔ جسمانی سرگرمی اور زندگی کے دورانیے کے بارے میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق ان دونوں ورزشوں پر عمل کرنے والوں کو فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ طویل عمر پاتے ہیں۔ اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ورزش کے فائدہ بخش ہونے کے لیے اس کا دیر تک کیا جانا ضروری نہیں۔ ضروری یہ ہے کہ ورزش تسلسل سے کی جائے۔ ہم میں سے بہت سے ایسے لوگ جو صحت میں دل چسپی رکھتے ہیں، یہ بات جانتے ہیں کہ ورزش کے حوالے سے امریکا کی وفاقی حکومت کے راہنما خطوط میں تجویز کیا گیا ہے کہ ہمیں بہت سی بیماریوں اور کم عمری میں مرنے سے بچنے کے لیے روزانہ کم از کم 30منٹ معتدل ورزش کرنا چاہیے۔انھی راہنما خطوط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم روزانہ تیس منٹ کی ورزش کو دس دس منٹ کے تین دورانیوں میں بانٹ سکتے ہیں اور دن کے مختلف اوقات میں جب بھی وقت ملے دس منٹ ورزش کر سکتے ہیں۔ یہ راہنما خطوط پہلی مرتبہ 2008ء میں شائع کیے گئے تھے۔ انھیں اس وقت کی بہترین ورزشی سائنس اور متعدد تحقیقی جائزوں کی بنیاد پر ترتیب دیا گیا تھا۔
بہرحا ل حکومت اور سائنس دانوں نے اسے کافی نہیں سمجھا اور 2008ء کے راہنما خطوط میں مزید بہتری لانے کے لیے منصوبہ بنانا شروع کیا۔ انھوں نے ورزش کے دورانیے اور صحت پر اس کے اثرات کے بارے میں کی جانے والی تازہ ترین تحقیقی جائزوں سے استفادے کی غرض سے ان کی رپورٹیں جمع کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ صرف چند طویل تحقیقی جائزے ہی کارآمد تھے جب کہ باقی میں لوگوں کی فعال رہنے کی ناقابلِ اعتبار یادوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ چناں چہ نئے راہنما خطوط پر کام کرنے والے سائنس دانوں نے فیصلہ کیا کہ ایک نیا تحقیقی جائزہ لیا جانا چاہیے۔ انھوں نے عام لوگوں کی ورزش کی عادات سے متعلق قابلِ اعتبار اور معروضی ڈیٹا جمع کرنا شروع کیا۔ یہ ڈیٹا انھیں امریکا کے ’’نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے‘‘ میں مل گیا۔ ’’سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن‘‘ عشروں سے یہ سروے امریکا میں ہر سال کروا رہے ہیں۔ اس میں دسیوں ہزار امریکی مردوں اور عورتوں کے طرزِ زندگی اور صحت کے بارے میں تفصیلات درج ہوتی ہیں۔ 2002ء سے اس سروے میں حصہ لینے والے بعض لوگ اپنے جسم پر ایکسیلرومیٹر باندھے رکھتے تھے تاکہ جان سکیں کہ پورے دن میں انھوں نے کس وقت کتنی حرکت کی تھی۔
تازہ تحقیقی جائزے کے لیے، جو اسی مہینے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے رسالے میں شائع ہوا ہے، سائنس دانوں نے چالیس سال سے زیادہ عمر کے 4,840مردوں اور عورتوں کا ڈیٹا استعمال کیا۔ سائنس دانوں نے ایکسیلرومیٹروں کی ریڈنگ کا جائزہ لے کر یہ معلوم کیا کہ ہر شخص نے روزانہ کتنے منٹ معتدل یا زیادہ مشقت والی جسمانی سرگرمی میں گزارے تھے۔ انھوں نے تیز تیز چلنے کو’’ معتدل‘‘ جسمانی سرگرمی قرار دیا ہے جب کہ جاگنگ اور اس سے ملتی جلتی جسمانی سرگرمیوں کو زیادہ مشقت والی جسمانی سرگرمی قرار دیا ہے۔ محققین نے اس بات کا بھی جائزہ لیا کہ ہر مرتبہ جسمانی سرگرمی کتنی دیر جاری رہی تھی۔ پانچ منٹ سے زیادہ جاری رہنے والی جسمانی سرگرمی کو انھوں نے باقاعدہ ورزش قرار دیا۔ اگر کوئی جسمانی سرگرمی پانچ منٹ سے کم وقت جاری رہی ہو تو سائنس دانوں نے اسے ورزش شمار نہیں کیاجیسا کہ لمبی راہ داری میں چلنا یا سیڑھیاں اترنا۔
آخر میں انھوں نے 2011ء کے دوران فوت ہونے والے ان لوگوں کے ڈیتھ ریکارڈ کا جائزہ لیا جنھوں نے اس تحقیق میں حصہ لیا تھا۔ سائنس دانوں نے جانا کہ ’’حرکت‘‘ کا طویل عمری پر بہت اثر ہوا تھا۔ جو مرد اور عورتیں روزانہ بیس منٹ سے کم وقت ’’معتدل‘‘ ورزش کرتے تھے، وہ زیادہ لمبا عرصہ زندہ نہیں رہے تھے۔ تحقیق سے پتا چلا کہ جو لوگ دن بھر میں مجموعی اعتبار سے ایک گھنٹہ جسمانی سرگرمیوں میں مصروف رہے تھے، ان کے جلد مر جانے کے خطرے میں نصف کمی آ گئی تھی۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ وہ کتنے منٹ جسمانی سرگرمی کر کے ایک گھنٹہ پورا کرتے تھے۔ جو لوگ پانچ منٹ یا اس سے زیادہ منٹ چلتے رہے تھے یعنی ’’واک‘‘کرتے رہے تھے، ان کا جوانی میں مرنے کا خطرہ گھٹ گیا تھا لیکن اگر وہ اس سے بھی تھوڑا وقت لیکن تسلسل کے ساتھ واک کرتے رہے تھے یا کوئی بھی جسمانی سرگرمی کرتے رہے تھے تو پھر بھی انھیں فائدہ ہوا تھا۔ ڈیوک یونیورسٹی کے پروفیسر اور نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ اس تحقیق میں حصہ لینے والے ڈاکٹر ولیم کراز کہتے ہیں، ’’پیغام یہ ہے کہ ہر جسمانی سرگرمی فائدہ بخش ہوتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے کام بھی، جو لوگ روزانہ کرتے ہیں جیسا کہ کار سے اتر کراپنے دفتر تک جانا یا سیڑھیاں چڑھنا، بیماریوں اور موت سے محفوظ رکھتے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر ولیم کراز نے کہا کہ بلاشبہ یہ ایک طبی تحقیق ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ صرف اتنا بتاتی ہے کہ جسمانی سرگرمی لمبی عمر سے جڑی ہوئی ہے۔ اس تحقیق کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جسمانی سرگرمی لمبی عمر کا سبب ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے لیے پانچ ہزار سے کم افراد کے معمولات کا جائزہ لیا گیا تھا، اس اعتبار سے یہ ایک چھوٹی تحقیق ہے لیکن اس کے نتائج، جن کی بنیاد پر سائنس داں اور ماہرین ورزش کے باقاعدہ راہنما خطوط ترتیب دیں گے، بڑے حوصلہ بخش ہیں۔ انھوں نے کہا، ’’اگر آپ لمبی واک پر نہیں جا سکتے تو پورے دن میں وقفے وقفے سے چند منٹ واک کرنا بھی آپ کے لیے فائدہ بخش ہو سکتا ہے۔‘‘
بشکریہ نیو یارک ٹائمز