فیض الحسن قادری کیسر کلاں، ضلع بلند شہر، اتر پردیش، بھارت کے ریٹائرڈ پوسٹ ماسٹر تھے۔
انھیں اپنی بیوی تَجَمُّلی بیگم سے بہت محبت تھی۔ تجملی بیگم گلے کے کینسر کی وجہ سے دسمبر 2010ء میں فوت ہو گئیں۔
فیض الحسن قادری نے اپنی محبوب بیوی سے اپنی محبت کے اظہار کے لیے ان کی قبر پر "تاج محل ثانی" بنوایا۔ یہ تاج محل ثانی انھوں نے بستی میں اپنی زمین پر بنوایا۔
بیوی کی محبت میں انھوں نے اپنی زمین کا باقی حصہ بستی کی بچیوں کو تعلیم دینے کے لیے سکول تعمیر کرنے کی غرض سے وقف کر دیا۔
بچیوں کا یہ سکول "تاج محل ثانی" کے پاس ہی تعمیر ہو چکا ہے۔
تاج محل ثانی اور بچیوں کے سکول کی تعمیر کے لیے زمین وقف کرنے کی وجہ سے معروف و مشہور ہو جانے والے فیض الحسن 8 نومبر 2018ء کو اپنے گھر کے پاس چہل قدمی کر رہے تھے کہ کسی نا معلوم شخص نے انھیں موٹر بائیک سے ٹکر مار دی۔ وہ شدید زخمی ہو گئے۔ انھیں پہلے بستی میں طبی امداد دی گئی اور بعد میں بہتر علاج کے لیے علی گڑھ کے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ صحت یاب نہیں ہو سکے اور 9 نومبر 2018ء کو وفات پا گئے۔
2014ء میں تاج محل ثانی کی تعمیر کے دوران فیض الحسن قادری کے پاس پیسے ختم ہو گئے تھے۔ وہ تاج محل ثانی تعمیر کروانے کی وجہ سے بہت مشہور ہو چکے تھے۔ ان کی شہرت کی وجہ سے وزیرِ اعلیٰ اکھیلیش یادو نے انھیں ملاقات کے لیے لکھنؤ بلایا اور تاج محل ثانی کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے مالی مدد کی پیش کش کی۔
فیض الحسن قادری نے ان کی پیش کش قبول نہیں کی۔ انھوں نے کہا وہ چاہتے ہیں کہ حکومت اس رقم سے گاؤں کی بچیوں کے لیے سکول تعمیر کروا دے جس کے لیے وہ چار بیگھہ زمین بِلا قیمت دیں گے۔
اس کے بعد تاج محل ثانی کی تعمیر اس طرح مکمل ہوئی کہ انھوں نے اپنی پینشن کی رقم اس کارِ محبت پر خرچ کر دی۔