Tuesday, January 22, 2019

تمام دُکھ ہے

گوتم کا آخری وعظ

مَيں دُکھ اُٹھا کر

مِرے عزيزو! مَيں دکھ اٹھا کر

حيات کی رمزِ آخريں کو سمجھ گيا ہوں: تمام دکھ ہے

وجود دکھ ہے، وجود کی يہ نمود دکھ ہے

حيات دکھ ہے، مَمَات دکھ ہے

يہ ساری موہوم و بے نشاں کائنات دکھ ہے

شعور کيا ہے ؟ اک اِلتِزامِ وجود ہے، اور وجود کا التزام دکھ ہے

جدائی تو خير آپ دکھ ہے، مِلاپ دکھ ہے

کہ ملنے والے جدائی کی رات ميں ملے ہيں، يہ رات دکھ ہے

يہ زندہ رہنے کا، باقی رہنے کا شوق، يہ اہتمام دکھ ہے

سکوت دکھ ہے، کہ اس کے کربِ عظيم کو کون سہہ سکا ہے

کلام دکھ ہے، کہ کون دنيا ميں کہہ سکا ہے جو ماورائے کلام دکھ ہے

يہ ہونا دکھ ہے، نہ ہونا دکھ ہے، ثبات دکھ ہے، دوام دکھ ہے

مِرے عزيزو! تمام دکھ ہے!

مِرے عزيزو! تمام دکھ ہے!

شاعر: اسلم انصاری، مُلتان

ایک واٹس ایپ اکاؤنٹ پانچ موبائل فونوں پر استعمال کرنے کا طریقہ How to Use A WhatsApp Account on multiple Mobile Phones

 You can now use the same WhatsApp account on multiple phones at the same time, using your primary phone to link up to four devices. You’ll ...