ویت نام میں خوف ناک واقعات اور شکست کے باوجود امریکا سپر پاور بنا۔ اب سپر پاور سے بھی زیادہ پُر قوت پاور بن چکا ہے اور اگلے لامحدود عرصے تک وہی واحد سپر پاور سے زیادہ پُر قوت پاور رہے گا۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہاں فرقہ واریت نہیں ہے۔ وہاں کوئی فرقوں کی اساس پر زندگی بسر نہیں کرتا۔
یہ بات ہر با شعور شخص جانتا، سمجھتا ہے کہ جب ہم اپنے آپ کو کائنات کی عظیم ترین نوع یعنی نوعِ انسان سے الگ تھلگ کر کے محض اپنے فرقے تک محدود کر لیتے ہیں تو یہ کس قدر خوف ناک نتائج پیدا کرنے والا عمل ہے۔
امریکا نے ایسا نہیں کیا۔ وہ ابتدا ہی سے مسیحیت کی فرقہ پرستی سے نکل گیا۔ بچوں کو فرقہ پرستی سے آزاد تعلیم دی گئی۔
وہاں دنیا کے ہر مذہب، نسل، صنف اور علاقے کے ذہین لوگوں کو بلا کر سکول سے یونی ورسٹی تک استاد کے منصب پر فائز کیا گیا تاکہ علم جہاں بھی ہے امریکی بچوں تک پہنچے۔
ناسا جیسے اہم ترین سرکاری سائنسی تحقیقی اداروں میں دنیا کے ہر مذہب، نسل، صنف اور علاقے کے سائنس داں کام کر رہے ہیں اور ان کی ذہانت سے استفادہ کر کے امریکا سپر پاور کے درجے سے بھی آگے جا چکا ہے اور دوسرے سیاروں پر آباد کاری کا کام شروع کر چکا ہے۔
فرقہ واریت سے آزاد ہونے کی وجہ سے آج امریکا ایسا ملک ہے جہاں ساری دنیا کے لوگ آباد ہونا چاہتے ہیں۔
اسی طرح جن ملکوں نے امریکا کے مانند فرقہ پرستی سے نجات پا کر پوری نوعِ انسانی کو ایک سمجھا، وہاں بھی معاشرے بہت بہتر ہیں اور پوری دنیا کے لوگ اپنے آبائی ملک چھوڑ کر وہاں آباد ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔