دوسری عالمی جنگ کے بعد نیشن سٹیٹس زیادہ بنائی گئیں۔ نیشن سٹیٹس پر استوار عالمی نظام بنایا گیا۔
سوویت روس اور کمیونسٹ ملکوں کا نظام مختلف تھا۔ دونوں نظاموں کی کش مکش میں پوری دنیا کے پس ماندہ معاشروں کو بالخصوص وحشی و غیر مہذب رکھا گیا، ہر طرح کی کرپشن عام کی گئی تاکہ اپنے مقاصد کے لیے انسانیت سے محروم آلۂ کار آسانی سے کثیر تعداد میں ملیں ۔۔۔۔۔ افسوس ان میں اساتذہ، صحافی، پبلشر، ادیب، شاعر، مصور، فلمساز و ہدایت کاری جیسے انسانیت و اخلاق کے ستون شعبوں کے لوگ بھی تھے۔ اس خطے کی ساری نیشن سٹیٹس کے معاشروں کی طرح ہمارا معاشرہ بھی ایسا ہی ہے ۔۔۔۔ وحشی، انسانیت سے عاری۔
ہم خود بھی مستور شدت پسند ہیں۔ شدت پسند ہمیشہ دوسروں کو برا مانتا ہے۔ انھیں رد کرتا ہے۔ انھیں فنا کرنا فرض سمجھتا ہے۔ اپنی اصلاح کا تو سوچتا تک نہیں۔