بھارت کی فوج کے سربراہ کا مطالبہ مضحکہ خیز تو ہے ہی، اس مطالبے سے بھارتی سیاست کا سب سے اہم راز بھی فاش ہو گیا ہے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں بد ترین مظالم کر رہا ہے اور پوری دنیا اسے برا اور ظالم مانتی ہے۔ اسے اپنے اس انتہائی منفی تاثر کی وجہ سے دنیا کے ترقی یافتہ غالب ملکوں سے اپنے مفادات کے حصول کے لیے غیر معمولی سفارتی محنت کرنا پڑتی ہے اور کچھ لینے کے لیے بہت کچھ دینا پڑتا ہے۔
اس وقت بھی مقبوضہ کشمیر اور دوسرے علاقوں میں جبر و استبداد اور مظالم نیز اقلیتوں کا جینا نا ممکن بنا دینے کی وجہ سے بھارت انتہائی زیادہ عالمی دباؤ میں ہے۔
بھارت کے نام نہاد منتخب وزیرِ اعظم کی بجائے بھارتی فوج کے سربراہ کا پاکستان سے اس طرح مطالبہ کرنے سے بھارت کا سب سے پوشیدہ راز فاش ہو گیا ہے اور اُس بھونڈے ناٹک کا اختتام ہو گیا ہے، جو ہمارے ملک کے اجہل اور کاذب پروفیسر و غیر پروفیسر دانش وَروں، کالم نویسوں اور اینکروں وغیرہ نے بھی رچایا ہوا تھا، یعنی یہ کہ بھارت میں سویلین سیاست دانوں کا غلبہ ہے، ملک چلانے میں بھارتی افواج اور بھارتی افواج کے جرنیل کوئی کردار ادا نہیں کرتے اور بھارتی سیاست داں آزادانہ فیصلے کرتے ہیں۔
جنرل بپن نے اپنے انٹرویو میں پاکستان سے مطالبہ کر کے یہ راز فاش کر دیا کہ حقیقت میں بھارت پر بھارتی افواج اور جرنیلوں کا راج ہے۔