وزیرِ اعظم عمران خان صاحب کی تازہ تقریر کے حوالے سے مغالطے اور بد گمانی پھیلانے والوں کی پوسٹس پڑھ کر افسوس ہوا۔
پوری انسانی تاریخ میں عام شہریوں نے ہی اپنے ملک کے عظیم تعمیری منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کیے۔
جدید نیشن سٹیٹس کے وجود میں آنے کے بعد امن اور جنگ، ہنگامی حالات یا معمول کے حالات میں بھی نا صرف پس ماندہ ملکوں بل کہ ترقی یافتہ اور سپر پاور ملکوں میں بھی عوامی عطیات کے ذریعے فنڈز کی کمی کا مسئلہ حل کیا گیا۔
اس وقت بھی جب کہ امریکا اور یورپ دنیا کا پرانا نظام ختم کر کے نیا نظام قائم کر رہے ہیں تو دنیا کے بڑے مسائل حل کرنے کے لیے اسی فیس بک کے ایک مالک مارک زکربرگ نے اپنی ساری دولت ایک فاؤنڈیشن بنا کر فلاحی منصوبوں کے لیے وقف کی، بل گیٹس، وارن بوفے، جیف بیزوس وغیرہ بھی اربوں ڈالر ۔۔۔۔۔ کھرب ہا روپے ۔۔۔۔۔۔ اپنی حکومتوں کی پالیسی کے مطابق مسائل کے حل، تحقیق، ایجادات اور فلاح کے لیے دے چکے ہیں اور مسلسل دے رہے ہیں۔
امریکا کی صدارت کے امیدوار اور دوسرے ترقی یافتہ ملکوں کی وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار اپنے اپنے ملک کے دولت مند افراد سے عطیات لیتے ہیں۔
ہم پاکستانی ہمیشہ منفی کیوں سوچتے ہیں؟؟؟؟؟ اگر غور کریں تو ہمارے 50 فی صد سے زیادہ ملکی مسائل اور الجھنیں ہماری اور ہم عوام ہی میں سے سرکاری دفتروں میں افسران و ماتحت کی حیثیت سے ملازمت کرنے والے لوگوں کی منفی سوچ کی پیدا کردہ ہیں، جن کا الزام ہم حکم راں فرد اور پارٹی پر دھر دیتے ہیں۔