ہمارے ذہین نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ سرمائے کا نہ ہونا ہے جب کہ موجودہ عالمی نظام "کیپٹل اِزم" میں سرمایہ ہر کام کی بنیاد ہے۔
ترقی یافتہ ملکوں کے بعض دولت مند لوگوں کا کام ہی یہ ہے کہ وہ ذہین نوجوانوں کو ان کے بہترین کاروباری آئیڈیاز کے لیے بھاری سرمایہ دیتے ہیں۔
معروف سوشل میڈیا ویب سائٹ "لِنکڈ اِن" کے بانی اور چیئرمَین رِیڈ ہَوف مَین بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔
ہمارے ذہین "کمپیوٹر لِٹریٹ" نوجوانوں کو چاہیے کہ اپنے اِنّوویٹِو یعنی بالکل نئے اور انوکھے مگر دنیا اور انسانوں کے لیے فائدہ بخش آئیدیاز انھیں بھیجیں۔
انھیں یقین آ گیا کہ پیش کیا گیا آئیڈیا کاروباری اعتبار سے قابلِ عمل ہے تو وہ اس آئیڈیے کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے درکار سرمایہ فراہم کر دیں گے۔
دسیوں لاکھ روپے تنخواہ و مراعات حاصل کر کے محض لا یعنی شور کرنے، کچرا کالم لکھنے اور مضامین چُرانے والوں کی سرپرستی کر کے اپنے اخبارات کے مالکان کے کروڑوں روپے لوٹنے والے حاسد، خائن اور کاذب ایڈیٹر نہ تو مطالعہ کرتے ہیں اور نہ انھیں پاکستان سے محبت ہے، اس لیے وہ ایسے مواقع کے بارے میں بات تک نہیں کرتے۔
جو نوجوان لڑکی، لڑکا یہ بلاگ پڑھے، اس سے گزارش ہے کہ دوسروں کی راہ نمائی بھی کرے تا کہ زیادہ سے زیادہ نوجوان اپنی محنت سے عملی زندگی میں کام یاب ہو کر اپنے گھرانے اور وطن کو خوش حال بنائیں۔