Friday, June 14, 2019

اردو میں تُرک ادیبوں کے غلط نام اور ٹی وی پر جہالت کے خنجر سے تاریخ کا قتل

موجودہ ترکی زبان لاطینی حروفِ تہجی میں لکھی جاتی ہے۔ اس میں پرانے تُرکی الفاظ کے ہجے بدلے ہوئے ہیں۔

ترک نام Orhan کو ہمارے ہاں "اورحان" لکھا جا رہا ہے۔

یہ دراصل دو نام ہیں۔ ایک "اور" جسے "اُر" بھی لکھا جاتا ہے۔ دوسرا خان۔

خان تو ہمارے ہاں دسیوں لاکھ لوگوں کے ناموں کا حصہ ہے۔

"اور خان" قدیم ترکی کی ایک عظیم شخصیت کا نام تھا۔ اردو کی پرانی تاریخ کی کتابوں اور پرانے تاریخی ناولوں میں اس شخصیت کا ذکر ملتا ہے۔

جس تُرک ادیب کا نام ہمارے ہاں "اورحان" غلط لکھا جا رہا ہے، یہ ان کا پورا نام نہیں۔ "اور خان" سے پہلے بھی ایک لفظ ہے۔ یہ نام بھی ہمارے ہاں لاکھوں لوگوں کا نام ہے لیکن موجودہ تُرکی میں جس طرح لکھا جاتا ہے، یقیناً غلط نام "اورحان" لکھنے والے اسے بھی غلط لکھتے۔

ترک ادیبہ الف شفق کا نام بھی ہمارے ہاں غلط لکھا جا رہا ہے۔

مجھے جیو ٹی وی کے لیے ایک تُرکی سوپ کی چند ابتدائی اقساط انگریزی سے اردو میں ترجمہ کرنے کا موقع ملا تھا۔ کراچی گیا تو دیکھا کہ جیو ٹی وی کے شعبے "ایڈیپٹیشنز" میں سب لوگ اس ترکی سوپ کا عنوان تک غلط بول رہے تھے۔ درست عنوان تھا "گُمُش۔" اس کے معنی ہیں چاندی۔

ترکی سوپ کے ذکر سے ایک نہایت لرزہ خیز واقعہ یاد آ گیا، جو ثبوت ہے کہ ٹی وی چینل تاریخی و تہذیبی حقائق برباد کرنے والے چالاک اجہلوں کو تو لاکھوں روپے تنخواہیں دے رہے ہیں مگر باعلم، محنتی اور دیانت دار ٹرانسلیٹروں کو کنٹریکٹ پر بھی رکھیں تو ان کی محنت کی اجرت نہیں دیتے۔ یہ الم ناک واقعہ ایک معروف ترین/ بڑے ٹی وی چینل کے ٹرانسلیٹر نے خود سنایا تھا۔ اس نے بتایا کہ "میں نے ڈرامے کے عثمانی ترک کردار سے نعرۂ حیدری لگوایا۔"

یہ تاریخ سے ناواقفیت کا نتیجہ تھا۔

یہ تاریخی حقیقت سب جانتے ہیں کہ عثمانی تُرکوں کی افواج کا نعرہ "نعرۂ حیدری" کبھی نہیں رہا۔

یوں اس ٹی وی چینل سے لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ لینے والے ٹرانسلیٹر نے جہالت کے خنجر سے تاریخ کو قتل کر دیا تھا۔

ایک واٹس ایپ اکاؤنٹ پانچ موبائل فونوں پر استعمال کرنے کا طریقہ How to Use A WhatsApp Account on multiple Mobile Phones

 You can now use the same WhatsApp account on multiple phones at the same time, using your primary phone to link up to four devices. You’ll ...