Sunday, March 31, 2019

انفارمیشن وار میں ہم شہریوں اور سوشل میڈیا یوزرز کی ذمہ داری

یہ حقیقت سب جانتے ہیں کہ دنیا کے ںہت سے ملک اور افراد سوشل میڈیا یعنی فیس بک وغیرہ کو منفی انداز سے استعمال کر رہے ہیں۔

اس کی سب سے مشہور مثال امریکا کے صدر ٹرمپ پر یہ الزام ہے کہ امریکا کے دشمن ملک روس نے انھیں صدر منتخب کروانے کے لیے فیس بک کے ذریعے امریکا میں لوگوں کی آراء پر اثر ڈالا تھا۔

اس الزام کا جواب دینے کے لیے مارک زکربرگ کو بھی امریکا کی پارلیمنٹ کانگریس میں پیش ہو کر تفتیش کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد فیس بک پر مزید احتیاطی اقدامات کیے گئے تھے۔

اصطلاحاً اسے انفارمیشن وار کہا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح آپ نے بھی سنی پڑھی ہو گی۔

جس طرح ہر شہری ہتھیار استعمال کرنا نہیں جانتا اسی طرح تقریباً سارے سوشل میڈیا یوزر ان "ہتھیاروں" کے استعمال سے واقف نہیں جنھیں انفارمیشن وار میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

ہاں یہ بات ہم سب جانتے ہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی تحریریں، تصویریں اور ویڈیو کلپس اس انفارمیشن وار کے "ہتھیار" ہیں۔

چناں چہ اگر ہم اپنے معاشرے، اپنے ملک اور اپنے آپ کو نقصان سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں ان پوسٹوں سے ویسے ہی  بچنا چاہیے جیسے عام جنگ کی صورت میں بندوق کی گولیوں اور توپوں کے گولوں سے بچنے کی کوشش کریں گے۔

Tuesday, March 26, 2019

ہمارے سارے مسائل کا بہترین اور آسان ترین حل

میرے عاجزانہ خیال میں ہمارے سارے مسائل کا حل یہ ہے کہ ہم سب اپنے اپنے قریبی حلقے ۔۔۔۔۔۔ یعنی خاندان، برادری، گلی محلے، اڑوس پڑوس اور حلقۂ احباب ۔۔۔۔۔ میں اپنی استطاعت کے مطابق خیر اور بھلائی کے کام کریں، ضرورت مندوں کی عملی مدد کریں۔

صرف اس سادہ اور آسان طریقے سے ہم خود بے انتہا دلی اور روحانی اطمینان حاصل کرنے کے علاوہ اپنے قریبی لوگوں کی مشکلات بھی کم کر سکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر اپنے معاشرے کو اچھا، خوب صورت، پاکیزہ، انسان دوست اور خیر کی روشنی سے منوّر معاشرہ بنا سکتے ہیں۔

Sunday, March 24, 2019

مستقبل میں کامیابی کے لیے کن شعبوں کا علم ضروری ہے

بل گیٹس کے مطابق سائنس، انجنیئرنگ اور معاشیات کی تعلیم حاصل کرنا مستقبل کی دنیا میں کامیابی کے لیے ضروری ہے۔

Tuesday, March 5, 2019

ناقابلِ تصور تنخواہیں لینے والے کالم نویسو، اینکرو اور ایڈیٹرو! جینوئن، قابل اور محنتی و دیانت دار صحافیوں کا حق مارنے پر خدا کے عذاب سے ڈرتے کیوں نہیں ہو؟

اردو، انگریزی کا ہر کالم جہل، مغالطوں، جھوٹ وغیرہ کا بد ترین آمیزہ ہوتا ہے۔

آج ایک معروف ترین کالم نویس اینکر کا کالم پڑھ کر بہت افسوس ہوا۔

میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے اور "نئی دنیا" میں تو میڈیا پہلے سے زیادہ اہم ہو چکا ہے۔

ایک ویب سائٹ کے مطابق اس کالم نویس اینکر کی ماہانہ تنخواہ اٹھائیس لاکھ روپے ہے۔ اس ویب سائٹ پر دس اینکروں کی ماہانہ تنخواہ بتائی گئی ہے۔ خدا جانے یہ سچ ہے یا گپ۔

بہرحال یہ حقیقت ہے کہ بعض اینکروں، کالم نویسوں (اور ایڈیٹروں) کو ان کی اہلیت اور مارکیٹ ویلیو سے انتہائی زیادہ تنخواہ دی جا رہی ہے (مراعات الگ ہیں جب کہ وہ معاشرے کے طاقت ور ترین افراد بھی بن چکے ہیں)۔

کالم کا عنوان ہے "عزّت کے متلاشی بھکاری".

کالم نویس نے اپنے مخصوص چونکا دینے والے اسلوب میں او آئی سی، ایک پڑوسی مگر دشمن ملک، اپنے وطن پاکستان اور موجودہ وزیرِ اعظم کے بارے میں لکھتے ہوئے جو کچھ لکھا ہے وہ یقیناً بے شمار پڑھنے والوں کو پسند آئے گا لیکن یہ کالم ثبوت ہے کہ ملیئنز آف رُپیز تنخواہ لینے والے یہ محترم کالم نویس اینکر بھی سارے کالم نویس اینکروں اور ایڈیٹروں کی طرح چالاک تو حد سے زیادہ ہیں لیکن کالم نویس اینکر بننے کے لیے لازمی اہلیت سے بالکل ہی محروم ہیں۔

خدا جانے کب میڈیا ایسے جعلی کالم نویسوں، اینکروں اور ایڈیٹروں کے پنجوں سے نجات پائے گا۔

جو اِن جعلی کالم نویسوں، اینکروں اور ایڈیٹروں کی سرپرستی کرتے اور ان سے کام لیتے ہیں، انھیں بھی سوچنا چاہیے کہ اگر وہ اہل لوگوں کو کالم نویس اور اینکر بناتے اور انھیں ملیئنز نہ سہی محض ضروریاتِ زندگی کے مطابق تنخواہ دیتے تو ان کا کام ہزاروں گنا زیادہ بہتر انداز سے انجام پاتا اور ہزاروں گنا بہتر نتائج حاصل ہوتے۔

مانا کہ "انفارمیش وار" کے اِس زمانے میں شور مچانے والی چالاک مگر اجہل کٹھ پتلیاں ضروری ہوتی ہیں لیکن میڈیا، (نیز پبلشنگ بزنس اور تعلیمی اداروں) میں باعلم، اہل اور جینوئن لوگوں کا ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ عالمی میڈیا حتیٰ کہ تھنک ٹینک تک اس کی مثال ہیں جہاں انفارمیشن کے نام پر بے معنی تحریریں اور کچرا پھیلانے والے سرگرم ہیں لیکن باعلم اور جینوئن لوگ بھی موجود ہیں جو فلسفہ، سائنس، ادب و شاعری اور دوسرے علوم کی کتابیں پڑھتے ہیں اور حاصل شدہ علم و شعور اپنے کالموں اور ٹی وی پروگراموں کے ذریعے عوام تک پہنچا کر قومی خدمت انجام دیتے ہیں۔

ایک واٹس ایپ اکاؤنٹ پانچ موبائل فونوں پر استعمال کرنے کا طریقہ How to Use A WhatsApp Account on multiple Mobile Phones

 You can now use the same WhatsApp account on multiple phones at the same time, using your primary phone to link up to four devices. You’ll ...