Thursday, November 28, 2019

شکستہ حال سا، بے آسرا سا لگتا ہے

شکستہ حال سا، بے آسرا سا لگتا ہے

یہ شہر دل سے زیادہ دُکھا سا لگتا ہے

ہر اک کے ساتھ کوئی واقعہ سا لگتا ہے

جسے بھی دیکھو وہ کھویا ہوا سا لگتا ہے

زمین ہے سو وہ اپنی ہی گردشوں میں کہیں

جو چاند ہے سو وہ ٹُوٹا ہوا سا لگتا ہے

مِرے وطن پہ اترتے ہوئے اندھیروں کو

جو تم کہو، مجھے قہرِ خدا سا لگتا ہے

یہ رات کھا گئی ایک ایک کر کے سارے چراغ

جو رہ گیا ہے، وہ بجھتا ہُوا سا لگتا ہے

دعا کرو کہ میں اس کے لیے دعا ہو جاؤں

وہ ایک شخص جو دل کو دعا سا لگتا ہے


تو دل میں بجھنے سی لگتی ہے کائنات تمام

کبھی کبھی جو مجھے تُو بُجھا سا لگتا ہے

جو آ رہی ہے صدا، غور سے سنو اُس کو

کہ اس صدا میں خدا بولتا سا لگتا ہے

ابھی خرید لیں دنیا کہاں کی منہگی ہے

مگر ضمیر کا سودا بُرا سا لگتا ہے

یہ موت ہے یا کوئی آخری وصال کے بعد

عجب سکون میں سویا ہوا سا لگتا ہے

ہوائے رنگِ دو عالم میں جاگتی ہوئی لَے

علیم ہی کہیں نغمہ سرا سا لگتا ہے

شاعر: عبید اللہ علیم

ایک واٹس ایپ اکاؤنٹ پانچ موبائل فونوں پر استعمال کرنے کا طریقہ How to Use A WhatsApp Account on multiple Mobile Phones

 You can now use the same WhatsApp account on multiple phones at the same time, using your primary phone to link up to four devices. You’ll ...