جو "نئی دنیا" بنائی جا رہی وہ مکمل بن جائے گی تو بہت سارے پیشے اور بہت ساری چیزیں ختم ہو جائیں گی۔
یہ کوئی ڈھکا چھپا راز یا اَسرار یا بھید نہیں بَل کہ سامنے کی بات ہے ۔۔۔۔۔ اُن کے لیے جو آپ کے دوست کی طرح اجہل اور ظالم ترین لوگوں کے ہاتھوں جاب سے محروم کر دیے جانے کے باعث شدید ترین مشکلات و مصائب سے دوچار ہونے کے باوجود اپنی زندگی کا بیش تر حصہ طالب علمانہ مطالعے میں گزارتے ہیں۔
ختم ہونے والی چیزوں میں کاغذ سے بنائی جانے والی ہر چیز شامل ہے۔
چناں چہ اخبار، رسالے اور کتابیں مٹ جائیں گی۔
ان کے مٹنے کے ساتھ ہی ہر قِسم کے پبلشر بھی مٹ جائیں گے۔
شاید وہ دنیا دیکھنے کو آپ کا دوست زندہ نہ ہو کیوں کہ اجہلوں اور ظالموں کے ہاتھوں جاب سے محروم کر دیے جانے سے آپ کا دوست ان ساری تکلیفوں اور مصیبتوں کا شکار ہے جس کا شکار ہر ستم زدہ بے روزگار ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے بچے دیکھیں گے کہ آپ کا دوست احسن درست کہتا تھا۔
پس جو دوست شاعر، ادیب ہیں وہ اپنی کتابیں خود چھاپنا سیکھیں۔ ڈیجیٹل کتاب/ ای کتاب چھاپنا سیکھیں تو بہتر ہے۔
دوستو یہ اہم ترین بات آپ کو کوئی بھی دسیوں لاکھ روپے تنخواہ اور ناقابلِ یقین مراعات لُوٹنے والا اجہل ایڈیٹر، اینکر، کالم نویس اور مجسّم جہالت پروفیسر و غیر پروفیسر دانشور بتا ہی نہیں سکتے ۔۔۔۔ آپ تو جانتے ہیں کہ یہ سب پڑھتے بالکل بھی نہیں۔