Saturday, February 23, 2019

کیا جراثیم سے بھرے کھانے، جُوس اور دُودھ کسی بایولوجیکل ویپن سے کم ہلاکت خیز ہیں؟

اکیسویں صدی کے دوسرے عَشرے کے آخری سال میں بھی جراثیم سے بھرے کھانے پینے کی چیزوں سے انسانوں کی ہلاکتیں نہایت الم انگیز ہیں ۔۔۔۔ مگر صرف ان کے لیے جن کے ضمیر زندہ ہیں۔

ہمارے وزیرِ اعظم عمران خان صاحب کی قوم کو عظیم عطا "شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال" کے گیٹ کے عین سامنے سے لے کر اس کی قریب ترین سڑکوں اور گلیوں میں انتہائی گندے لوگ جراثیم سے بھرے کھانے کینسر کے بے بس مریضوں کو کھلا رہے ہیں۔

انتہائی افسوس ناک ظلم یہ ہے کہ ہوٹلوں میں جراثیم سے پاک کھانوں کی فراہمی یقینی بنانے والے متعلقہ سرکاری محکمے کے حرام کھانے والے اہل کار ان ہوٹلوں سے رشوت لے کر انھیں ہلاکت خیز کھانے بیچنے میں پوری مدد دے رہے ہیں۔

دوستو اگر عمران خان صاحب کے وزیرِ اعظم ہونے کے باوجود شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے گیٹ کے عین سامنے اور اردگرد واقع ہوٹلوں میں جراثیم سے پاک کھانے نہیں مل سکتے تو لاہور سمیت ملک کے دوسرے شہروں کے ہوٹلوں میں یہی کچھ ہو گا جیسا کہ باضمیر و باشعور فیس بک یُوزروں کی اندوہ ناک پوسٹوں سے عیاں ہے۔

Friday, February 22, 2019

ڈیجیٹل جنریشن گیپ، اجہل افسر و ماتحت اور مستقبل کا ڈیجیٹل پاکستان

ہمارے ہاں بہت خوف انگیز "ڈیجیٹل جنریشن گیپ" موجود ہے۔

المیہ یہ بھی ہے کہ انفارمیشن ٹیکنولوجی، ڈیجیٹلائزیشن، آئی او ٹی ۔۔۔۔ انٹرنیٹ آف تِھنگز ۔۔۔۔ اور دوسری متعلقہ ٹیکنولوجیاں معاشرے کے ہر شعبے میں پہنچانے کے ذمہ دار سرکاری محکموں میں چند ایک قابل اور فرض شناس افراد کے سِوا اکثر افسر و ماتحت خود معاصر ٹیکنولوجیوں سے ذرا بھی آگاہی نہیں رکھتے اور نہ ہی انھیں ان کے بارے میں پڑھنے، جاننے، سیکھنے سے کوئی دل چسپی ہے۔

اگر ایسا نہ ہوتا تو اکیسویں صدی کے دوسرے عَشرے کے اختتامی سال میں ہمارے ملک اور معاشرے کے سارے شعبوں میں معاصر ٹیکنولوجیوں کا اطلاق ہمہ گیر ہوتا۔

Tuesday, February 19, 2019

خلا میں شہر

نئی دنیا کا نیا انسان خلا میں شہر بسائے گا۔

ہم میں سے کون چاہتا ہے کہ اس کی ںیٹی، بیٹا خلا میں آباد شہروں میں رہے؟

اس کے لیے اپنے بچوں کو ایسے علوم و فنون ۔۔۔۔ ہنروں ۔۔۔۔ کی تعلیم و تربیت دلوانا ہو گی جو مستقبل میں ایسے عام ہوں گے جیسے آج کل موٹر مکینک گلی گلی بیٹھے ہیں۔

Monday, February 18, 2019

جہالت کے زہر سے ذہنوں کا قتلِ عام کرنے والے اینکر، کالم نویس اور ایڈیٹر

مُعاصِر دُنیا اب نیشنلزم کے سیاسی فلسفے سے آگے جا چکی ہے۔ نیا بین الاقوامی نظام اپنا جا رہا ہے

مگر ہمارے کروڑپتی پروفیسر دانشور، دسیوں لاکھ ۔۔۔ ملیئنز ۔۔۔۔ روپے تنخواہ اور دوسرے ذرائع سے کروڑوں بٹورنے والے اینکر، کالم نویس، ایڈیٹر وغیرہ اب تک ۔۔۔۔ یعنی اِکّیسویں صدی کے دوسرے عَشرے کے آخری سال میں ۔۔۔۔ نیشنلزم کی خُونِیں اور مُتَعَفّن دَلدَل میں دَھنسے ہوئے ہیں۔

ہم سب اخبارات کے قارئین اور ٹی وی چینلوں کے ناظرین اپنے اپنے پسندیدہ کالم نویسوں، اینکروں اور ایڈیٹروں سے کیوں نہیں پُوچھتے کہ وہ جہالت کے زہر سے ہمارے ذہنوں کا قتلِ عام کب بند کریں گے؟

Friday, February 15, 2019

پاکستان کی بربادی اور عوام کے مسائل و مصائب کی واحد وجہ اور عمران خان

ہمارے ملک کے ترقی نہ کرنے اور خاص طور سے عوام کو درپیش سارے بدترین مسائل و مصائب کی صرف ایک وجہ ہے۔

حکومت کے ہر بہترین منصوبے اور کروڑوں اربوں روپے سالانہ بجٹ والے ہر بہترین محکمے کی ناکامی کی وہ واحد وجہ یہ ہے کہ ہر سرکاری محکمے کی اعلیٰ ترین پوسٹوں سے لے کر ادنیٰ ترین پوسٹوں تک غیر محبِ وطن، منفی ذہن والے، کام چور اور ہڈ حرام لوگوں نے "قبضہ" کیا ہوا ہے۔

اگر تحریکِ انصاف ۔۔۔۔ پی ٹی آئی ۔۔۔ کی حکومت اور وزیرِ اعظم عمران خان صاحب ملک کے حالات بہتر بنانے اور تبدیلی لانے کے لیے سنجیدہ ہیں تو صرف ایک کام کریں۔ وہ یہ کہ ہر سرکاری محکمے کے غیر محبِ وطن، منفی ذہن والے، کام چور اور ہڈ حرام افسروں اور ماتحتوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کر کے انھیں ان کے قومی جرائم کی عبرت ناک سزائیں دی جائیں اور ان کی جگہ محبِ وطن، مثبت ذہن والے، محنتی اور دیانت دار و باضمیر افسروں اور ماتحتوں کو ذمہ داریاں سونپی جائیں۔

وزیرِ اعظم عمران خان صاحب نے صرف یہ ایک کام کر لیا تو ان کا نام پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو جائے گا۔

پاکستان کا کوئی بھی نام نہاد دانشور، دسیوں لاکھ روپے تنخواہ اور ہوش رُبا مراعات لُوٹنے والے اینکر، کالم نویس، پروفیسر وغیرہ یہ آسان حل کبھی نہیں بتائیں گے۔

اس کا ایک سبب یہ ہے کہ جب یہ لوگ مطالعہ اور غور و فکر کیے بغیر ہی کروڑوں روپے اپنے تجوریوں میں بھر چکے ہیں اور معاشرے میں ناقابلِ تصور طاقت حاصل کر چکے ہیں تو انھیں کیا ضرورت پڑی کہ مطالعہ اور غور و فکر کریں؟

دوسرا اہم سبب یہ ہے کہ نام نہاد دانشور، دسیوں لاکھ روپے تنخواہ اور ہوش رُبا مراعات لُوٹنے والے اینکر، کالم نویس، پروفیسر وغیرہ خود انتہائی کام چور، ہڈ حرام اور منفی ذہن والے ہیں۔

Wednesday, February 13, 2019

نئی دنیا، کاغذ، کتاب اور پبلشر

جو "نئی دنیا" بنائی جا رہی وہ مکمل بن جائے گی تو بہت سارے پیشے اور بہت ساری چیزیں ختم ہو جائیں گی۔

یہ کوئی ڈھکا چھپا راز یا اَسرار یا بھید نہیں بَل کہ سامنے کی بات ہے ۔۔۔۔۔ اُن کے لیے جو آپ کے دوست کی طرح اجہل اور ظالم ترین لوگوں کے ہاتھوں جاب سے محروم کر دیے جانے کے باعث شدید ترین مشکلات و مصائب سے دوچار ہونے کے باوجود اپنی زندگی کا بیش تر حصہ طالب علمانہ مطالعے میں گزارتے ہیں۔

ختم ہونے والی چیزوں میں کاغذ سے بنائی جانے والی ہر چیز شامل ہے۔

چناں چہ اخبار، رسالے اور کتابیں مٹ جائیں گی۔

ان کے مٹنے کے ساتھ ہی ہر قِسم کے پبلشر بھی مٹ جائیں گے۔

شاید وہ دنیا دیکھنے کو آپ کا دوست زندہ نہ ہو کیوں کہ اجہلوں اور ظالموں کے ہاتھوں جاب سے محروم کر دیے جانے سے آپ کا دوست ان ساری تکلیفوں اور مصیبتوں کا شکار ہے جس کا شکار ہر ستم زدہ بے روزگار ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے بچے دیکھیں گے کہ آپ کا دوست احسن درست کہتا تھا۔

پس جو دوست شاعر، ادیب ہیں وہ اپنی کتابیں خود چھاپنا سیکھیں۔ ڈیجیٹل کتاب/ ای کتاب چھاپنا سیکھیں تو بہتر ہے۔

دوستو یہ اہم ترین بات آپ کو کوئی بھی دسیوں لاکھ روپے تنخواہ اور ناقابلِ یقین مراعات لُوٹنے والا اجہل ایڈیٹر، اینکر، کالم نویس اور مجسّم جہالت پروفیسر و غیر پروفیسر دانشور بتا ہی نہیں سکتے ۔۔۔۔ آپ تو جانتے ہیں کہ یہ سب پڑھتے بالکل بھی نہیں۔

Friday, February 8, 2019

فیس بک، ای بُکس اور دل چسپ رجحانات

میں نے ایک دل چسپ چیز دیکھی کہ فیس بک پر کتابیں اَپ لوڈ کرنے والے گروپوں میں انگریزی کتابیں مانگنے والے اکثر لوگ نثری کتابیں مانگتے ہیں.

اس سے بھی دل چسپ بات یہ دیکھی کہ فِکشن بُکس یعنی افسانوں، ناولوں اور ڈراموں وغیرہ کی کتابیں جتنی مانگی جاتی ہیں ان سے زیادہ نان فِکشن بُکس یعنی فلسفہ، سائنس، تصوف و روحانیت، سیاست، معاشیات، #عمرانیات وغیرہ کی کتابیں مانگی جاتی ہیں۔

سب سے دل چسپ بات یہ دیکھی کہ انگریزی کتابیں مانگنے والے لوگ شاعری کی کتابیں بہت کم مانگتے ہیں۔

میں ناچیز اس رجحان کو بہت اچھا رجحان مانتا ہوں کہ لوگ انگریزی کی سنجیدہ کتابیں مانگتے ہیں۔

اگر مجھ سمیت سب لوگ اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر یہ کتابیں پڑھ بھی لیں تو "نئی #لدنیا" بنائے جانے کے اس زمانے میں ہم اپنے اپنے حلقے میں locally بہت مثبت اور تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں جس سے آگے چل کر پورے معاشرے پر مثبت اثر پڑے گا۔

ایک واٹس ایپ اکاؤنٹ پانچ موبائل فونوں پر استعمال کرنے کا طریقہ How to Use A WhatsApp Account on multiple Mobile Phones

 You can now use the same WhatsApp account on multiple phones at the same time, using your primary phone to link up to four devices. You’ll ...