آپ سب کی طرح میرے ذہن میں بھی ہمیشہ یہ خیال ابھرتا ہے کہ ہمارے ہاں انسانوں کی دیکھ بھال کا، حفظانِ صحت کا نظام کیوں بہتر نہیں؟
ہمارے سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے ڈاکٹر، نرسیں، پیرامیڈکس، ہسپتال کی لیبارٹری، بلڈ بینک اور دوسرے شعبوں کے ملازم اپنا پیشہ ورانہ حلف پامال کر کے بے بس مریضوں کو "قتل" کیوں کرتے ہیں؟
میں نے کسی دور افتادہ صحرائی گاؤں، پہاڑوں میں گھری بستی نہیں بلکہ اپنے شہر لیہ میں، ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں آج سے 30 سال پہلے اپنے صحافتی کریئر کے آغاز میں اور لاہور، ملتان اور کراچی جیسے شہروں کے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں خود دیکھا کہ ڈاکٹر، نرسیں، پیرامیڈکس، ہسپتال کی لیبارٹری، بلڈ بینک اور دوسرے شعبوں کے ملازم حتیٰ کہ ایمرجنسی میں متعین ڈاکٹر، نرسیں، پیرامیڈکس، ہسپتال کی لیبارٹری، بلڈ بینک اور دوسرے شعبوں کے ملازم شعوری طور سے، ارادتاً، جان بُوجھ کر بے بس مریضوں کو "قتل" کرتے ہیں۔
اس خِطّے یعنی جنوبی ایشیا کے پاکستان سے بہت بڑے اور بے پناہ وسائل والے ملک بھارت سمیت سارے دوسرے ملکوں کے سرکاری و نجی ہسپتالوں کے ڈاکٹروں، نرسوں، پیرامیڈکس، ہسپتال کی لیبارٹری، بلڈ بینک اور دوسرے شعبوں کے ملازموں کا یہی حال ہے، جس کے بارے میں اخبارات اور کتابیں پڑھنے نیز فلمیں/ مُووِیاں دیکھنے والے سب لوگ جانتے ہیں۔
حَسّاس انسان سوچتا ہے کہ ان معاشروں کے لوگ مثبت سوچ کے ساتھ اپنے اپنے دائرے یعنی اپنی گلی، اپنے محلّے میں دوسرے مثبت ذہن کے لوگوں کے ساتھ مل کر حالات کی بہتری کے کام کیوں نہیں کرتے؟
ہم لوگ بے بس مریضوں کے "قاتلوں" سے فخر کے ساتھ تعلق رکھنے کی بجائے ان کے ساتھ مراسم ختم کرنے کا مثبت، دلیرانہ اور باضمیر فیصلہ کیوں نہیں کرتے، قاتلوں کا سماجی مقاطعہ/ سوشل بائیکاٹ کیوں نہیں کرتے؟