تازہ ترین خبروں کے مطابق پلاسٹک پلوشن اِس قدر بڑھ گئی ہے کہ سمندروں کی گہرائی میں چار ہزار پانچ سو میٹر نیچے موجود آبی جاں داروں میں پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ذرات پائے گئے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہم سب پلاسٹک کم سے کم استعمال کریں تاکہ خود ہماری ذسر ہماری آنے والی نسلوں کی صحت ناقابلِ علاج بیماریوں سے محفوظ رہے، جو پلاسٹک پلوشن سے متاثرہ آبی جاں داروں یعنی مچھلیوں وغیرہ کے کھانے سے لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔
چوتھے صنعتی انقلاب کا زمانہ، میگا سٹی، یوٹوپیا اور ڈائریا
اپنے لایعنی خیالوں کی دنیا میں جینے والوں کی یوٹوپیا، میگا سِٹی، عظیم تاریخی شہر وغیرہ وغیرہ کی اس چوتھے صنعتی انقلاب کے زمانے میں، اکیسویں ...
-
خوشی محمد ناظر کی نظم "جوگی" کا شمار اردو کلاسکس میں ہوتا ہے۔ یہ خوب صورت طویل نظم، جو دو حصوں "نغمۂ حقیقت" اور "تر...
-
یہ ناچیز بھی کروڑوں پاکستانیوں کی طرح غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور میڈیا اور پبلشنگ کے منفی ذہن کے لوگوں کی "مہربانی" سے غربت ...
-
دوستو! کوانٹم اَین ٹَینگل مینٹ Quantum Entanglement جیسے انوکھے سائنسی تصور کو حقیقت ثابت کرتے اور اسے استعمال کرتے ہوئے دوست ملک چین کے سائ...