Thursday, October 2, 2025

چوتھے صنعتی انقلاب کا زمانہ، میگا سٹی، یوٹوپیا اور ڈائریا

اپنے لایعنی خیالوں کی دنیا میں جینے والوں کی یوٹوپیا، میگا سِٹی، عظیم تاریخی شہر وغیرہ وغیرہ کی اس چوتھے صنعتی انقلاب کے زمانے میں، اکیسویں صدی میں، انسانی ترقی کی نئی راہیں کھلنے کے زمانے میں حالت یہ ہے کہ جنگلوں بیابانوں میں واقع کسی نہایت پِچھڑے ہوئے اور وقت سے پیچھے رہ جانے والے گاؤں کی طرح موسم بدلتے ہی موسمی بیماریاں لاہور کے چند ایک نہیں لاکھوں شہریوں کو بیمار کر دیتی ہیں۔

آج کل کے موسم کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ اسے بیماریاں اور وبائیں پھیلنے کے لیے سب سے سازگار موسم کہا جاتا ہے اور لوک دانش میں اس موسم کے دوران احتیاط کی بہت سی تدبیریں بزرگوں نے بتائی ہیں۔

کیا یہ المیہ نہیں کہ چوتھے صنعتی انقلاب کے زمانے کے لاہور میں ہر جگہ ۔۔۔۔ صرف امیر لوگوں کے چند علاقوں کے سِوا ۔۔۔۔، ہر کھانے پینے کی چیز میں پیٹ کی بیماریوں کے جراثیم کثرت سے موجود ہونے کی وجہ سے لاہور کے لاکھوں لوگ ڈائریا اور پیٹ کی دوسری بیماریوں کے شکار ہو چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

کیا اس ملک اور اس "عظیم تاریخی شہر" کے عظیم اینکروں، عظیم کالم نویسوں، عظیم رپورٹروں، عظیم ایڈیٹروں، دیانت دار محنتی میڈیا ورکر کی روزی چھین لینے والے بھیڑیوں، عظیم میڈیا مالکان، شاعروں، ادیبوں، دانشوروں، پروفیسروں، فیس بُکی ایپکٹیٹسوں میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں کہ لاہور کو یوٹوپیا کہنے کے ساتھ ساتھ اس شہر کے اصل حالات اور اس کے بے بس شہریوں کی جہنم جیسی زندگی کی طرف بھی توجہ دے؟؟؟؟؟

دوستو! لاہور میں کھانے پینے کی ملاوٹ شدہ اور باسی چیزوں میں موجود جراثیم لاکھوں شہریوں کو بیمار کر رہے ہیں۔ کوئی بھی اس سنگین ترین مسئلے کے حل کے لیے بات نہیں کر رہا۔

ناقابلِ یقین: ٹی وی چینلوں اور اخبارات کے مالک کروڑوں روپے ماہانہ کا نقصان کیوں اور کیسے برداشت کر رہے ہیں؟

پاکستان میں میڈیا جیسے انتہائی اہم شعبے پر بھی ہر اہم شعبے کی طرح ناقابلِ یقین حد تک جاہل اور نا اہل مرد اور عورتیں قبضہ کر چکے ہیں۔

بہت افسوس ہوتا ہے دیکھ کر۔

پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے علاوہ پرائیویٹ ٹی وی چینلوں، اخباروں اور ایف ایم ریڈیو سٹیشنوں کے مالکان ہر مہینے کروڑوں روپیہ نا اہل ملازموں پر ضائع کر رہے ہیں۔ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ وہ با صلاحیت اور اہل لوگوں کو جابز دے کر اپنے آپ کو کروڑوں روپے ماہانہ کے نقصان سے کیوں نہیں بچاتے۔

دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں پرائیویٹ ٹی وی، اخبارات و جرائد اور ریڈیو خصوصاً ایف ایم ریڈیو شہریوں کو اطلاعات پہنچانے، انھیں تفریح مہیا کرنے کے ساتھ بہت سے مثبت کام انجام دے رہے ہیں۔ المیہ ہے کہ ہمارے ہاں سرکاری ٹی وی سمیت سارے پرائیویٹ ٹی وی چینلوں، اخبارات و جرائد اور سرکاری ریڈیو سمیت سارے ایف ایم ریڈیو چینلوں جیسے نہایت مثبت ذرائع ابلاغ ۔۔۔۔۔ جنھیں ریاست کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ جاہلوں اور منفی ذہن کے لوگوں کے قبضے میں جا چکے ہیں۔

ٹیکنولوجیکل ‏تہذیب

ہم یعنی نوعِ انسان "ٹیکنولوجیکل تہذیب" میں داخل ہو رہے ہیں۔

ہم نے مصری تہذیب، بابلی تہذیب،  رومی تہذیب وغیرہ کے بارے میں سنا پڑھا یا فلموں میں دیکھا ہے۔ اس وقت نوعِ انسان سرمایہ دارانہ صنعتی و صارفی مغربی تہذیب سے نکل کر ٹیکنولوجیکل تہذیب میں یں داخل ہو رہی ہے۔

تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ انسانی تہذیب کرۂ ارض کے کسی بھی علاقے یا افراد سے منسوب نہیں ہے۔

ایک واٹس ایپ اکاؤنٹ پانچ موبائل فونوں پر استعمال کرنے کا طریقہ How to Use A WhatsApp Account on multiple Mobile Phones

 You can now use the same WhatsApp account on multiple phones at the same time, using your primary phone to link up to four devices. You’ll need to log in to your primary phone every 14 days to keep linked devices connected to your WhatsApp account.

Link an Android companion phone to your primary phone

1

Download WhatsApp on the Android companion phone you want to link. Open WhatsApp and tap AGREE AND CONTINUE.

2

Tap  > Link as companion device. You’ll see a QR code to be scanned by your primary phone.

3

Open WhatsApp on your primary phone.


Android: Tap  > Linked devices > Link a device.


iPhone: Go to WhatsApp Settings > Linked Devices > Link a Device.

4

Unlock your primary phone:


If your device has biometric authentication, follow the on-screen instructions.


If you don’t have biometric authentication enabled, you’ll be prompted to enter the pin you use to unlock your phone.

5

Scan the Android companion phone QR code with your primary phone.

Note:


Live location and add status aren’t supported on companion phones.


Your companion phones will be logged out if you don’t use your primary phone for over 14 days.


Courtesy WhatsApp

ناموں کا اک ہجوم سہی میرے آس پاس

ناموں کا اک ہجوم سہی میرے آس پاس

دل سن کے ایک نام دھڑکتا ضرور ہے

یہ بہت مشہور شعر ہے۔ یقیناً آپ نے بھی کبھی نہ کبھی اسے پڑھا یا سنا ہو گا۔

یہ مقبول شعر اردو کے معروف شاعر ساقی فاروقی کا ہے۔

مراکش اور ماحول دوست توانائی

 ماحول دوست توانائی کے بارے میں خبریں چھاپنے والی معروف سائٹ کلین ٹیکنیکا کی ایک تازہ ترین کے مطابق مراکش نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ 2030ء تک اپنی ضرورت کی 50 فی صد بجلی ماحول دوست ذرائع سے حاصل کرے گا۔

انگریزی گرامر سیکھنے کا سب سے آسان اور دل چسپ طریقہ

ہمارے ہاں بھی پوری دنیا کی طرح بہت سارے لوگ خصوصاً نوجوان انگریزی سیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

اس سلسلے میں انھیں گرامر سیکھنا سب سے مشکل لگتا ہے۔ وہ اس کے لیے کتابیں پڑھتے ہیں اور مختلف اکیڈمیوں میں بھاری فیس ادا کر کے پڑھتے ہیں۔ ان میں سے اکثر لوگ انگریزی گرامر سیکھنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔

گرامر کے بارے میں یہ حقیقت یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اسے کسی بھی کتاب کے پڑھنے سے یا اکیڈمی کے لیکچروں اور نوٹس سے سیکھنا بہت مشکل ہے۔

ہر زبان کی طرح انگریزی زبان کی گرامر بھی عملی مشق سے بآسانی سیکھی جا سکتی ہے یعنی یا تو انگریزی سنیں اور بولیں یا پڑھیں اور لکھیں۔

آپ کو خبروں سے دل چسپی ہے یا سپورٹس یا فلموں سے تو ٹی وی یا یوٹیوب پر انھیں دیکھیں۔ پڑھنے کا شوق ہے تو اپنی پسند کی صنف (جینر) کی کتابیں پڑھیے۔

ان کے ساتھ اپنے شہر کی نصابی کتابوں کی کسی بھی دکان سے میٹرک یا ایف اے کی انگریزی گرامر کی کتاب خرید لیں۔ یہ بھی کافی یقینی ہے کہ یہ کتاب پہلے ہی آپ کے گھر میں موجود ہو۔ بعض پبلشروں نے الگ سے بھی گرامر کے کتابچے/ بک لیٹس پبلش کیے ہوئے ہیں۔

گرامر بُک روزانہ تھوڑا تھوڑا پڑھیں۔ اپنی پسند کے ٹی وی پروگرام یا فلمیں یا یوٹیوب ویڈیوز دیکھنا لازمی ہے۔

یاد رکھیے انسان کا ذہن خود ہر چیز جذب کر لیتا ہے۔ بات آپ کے ارادے کی ہے کہ ذہن کو کس چیز پر مرتکز/ فوکسڈ رکھنا ہے۔ پریپوزیشن پر فوکس کریں گے تو ٹی وی، فلم، یو ٹیوب ویڈیوز دیکھتے ہوئے حیران ہو جائیں گے کہ آپ کا ذہن تو خودکار انداز میں پریوزیشنز کو نوٹس کر رہا ہے۔

جب ایسا ہو گا تو آپ کو سب سے پہلے بہت خوشی محسوس ہو گی اور اعتماد پیدا ہو گا جس سے مزید سیکھنے میں آسانی ہو گی۔

چوتھے صنعتی انقلاب کا زمانہ، میگا سٹی، یوٹوپیا اور ڈائریا

اپنے لایعنی خیالوں کی دنیا میں جینے والوں کی یوٹوپیا، میگا سِٹی، عظیم تاریخی شہر وغیرہ وغیرہ کی اس چوتھے صنعتی انقلاب کے زمانے میں، اکیسویں ...